اشاعتیں

اصلاحِ سخن ضروری ہے

ڈاکٹر فاروق شکیل دنیا کا کوئی علم یا فن ایسا نہیں ہے، جو بغیر کسی استاد کے سیکھا جاسکتا ہو۔ انسان اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود بھی بغیر کسی رہنما کے کورے کاغذ کی مانند ہوتا ہے۔ولادت سے لے کر وفات تک ہر قدم پر علم اور رہنمائی کا محتاج ہوتا ہے۔ فنون لطیفہ میں شاعری وہ صنف سخن ہے جو ودیعت کے باوجود بھی سنورنے اور نکھرنے کیلئے مصلح سخن کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔ لیکن یہ ہمارے دور کا المیہ ہے کہ آج کے بیشتر شعراء کسی استاد کے آگے زانوئے ادب تہہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ادبی تاریخ شاہد ہے کہ اصلاحِ سخن کی ضرورت و اہمیت کو جس دور میں بھی سمجھا گیا اس دور کے سخنوروں کے کلام میں مجموعی اعتبار سے محاسن زیادہ اور اسقام کم کم نظر آئے۔ عہد حاضر کے ایسے شعراء جو شعر موزوں کرکے خود کو شاعر سمجھ لیتے ہیں اور کسی استاد کے آگے زانوئے ادب تہہ کرنے کو کسر شان سمجھتے ہیں ان کے کلام میں جگہ جگہ عروضی و فنی اغلاط نظر آتے ہیں اور جب کسی نقاد فن کا ہدف بنتے ہیں تو شرمندگی اور احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ استاد شعراء کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو شاعری کو صرف ودیعت خداوندی سمجھتا ہے اور مصلح سخن کی ضرورت و اہ